Amreen khan

Add To collaction

تیرے عشق میں -- باب - ۱۲

باب - ۱۲

شاہمیر بیٹا

شاہمیر اپنی بالکنی میں بیٹھا سگریٹ پینے کے ساتھ چاند دیکھنے میں محو تھا جب پیچھے سے کسی نے آواز دی۔ شاہمیر نے گردن موڑی پیچھے ماہجبین بیگم اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کھڑی تھیں

جی؟

شاہمیر جلدی سے اٹھ کھڑا ہوا،،، اور بہت ہی برداشت کے ساتھ ان کی آنکھوں میں دیکھا۔۔۔۔

" بیٹا یہ دودھ لائی تھی میں"

ماہجبین بیگم دودھ کا گلاس ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔

کس خوشی میں

شاہمیر نے پوچھا

پرابلم کیا ہے آپ کی، نہیں آپ کو ہزار بار بتا چکا ہوں ،،، دور رہا کریں مجھ سے ،،،شاید آپ کو میری بات سمجھ نہیں آتی۔۔۔۔۔

پلیز جائیں یہاں سے، شاہمیر نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے کہا،،،،

شاہمیر

میری جان! میں میں تمہاری ماں ہوں بیٹا مجھے معاف کر دو

ماہ بیگم کی آنکھوں سے کچھ موتی ٹوٹ کر گال پر گرے مائیں تو ایسی نہیں ہوتیں۔۔۔ میری ماں کو مجھ سے چھین کر اب مجھے بیٹا بنا رہیں ہیں ہنہ

شاہمیر کے لہجے میں بد تمیزی تھی ،، شاہمیر تم مجھے غلط سمجھ رہے ہو،،، میری بات تو سنو ،

ماہ بیگم آگے بڑھتی اسے پہلے شاہمیر نے دودھ کا ٹرے ان کے ہاتھ میں تھما دیا،،،، وہ رہا باہر جانے کا راسته، پلیز لیو می الون

شاہمیر باہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا،،،

ماہ بیگم آنسوں پوچھتی ایک نظر شاہمیر پر ڈال کر کمرے سے باہر چلی گئیں ہارے ہوئے انسان کی طرح شاہمیر بیڈ پر گرا اور اپنی آنکھیں موند بند کر لی،،،،،

☆☆☆.

صنم آج وقت سے پہلے اٹھ گئی تھی۔۔۔۔ اسکو خوشی کی وجہ سے نیند نہیں آرہی تھی۔۔۔ ۔ دس بجے کے قریب اسنے ناشتہ کیا اور تیار ہونے کے لئے کمرے میں آگئی ،،،،، زارا کی برتھ ڈے کے لئے وہ بہت ایکسائیڈ تھی۔ شاور لینے کے بعد اسنے اپنے گیلے بالوں کو کھلا چھوڑ دیا، پنک کلر کا ڈریس نکال کر اسنے زیب تن کیا کو مبنیشن پنک کے ساتھ ہلکی جیولری پہنی, جو کے بہت ہی نفیس قسم سے آراستہ تھی۔۔۔۔۔ اس نے اوپر بیقومین بنا کر کھلے بالوں سے ایک بار پھر سے بارش کیا اور آئینہ میں ایک نظر خود کو دیکھا،،، گلابی گالوں پر ننھا سا ڈمپل جو اسکی خوبصورتی کو چار چاند لگاتا تھا

باریک ناک، سنہری آنکھیں شربتی ہونٹ پیکی اور دودھیا کلائیوں میں خوبصورت گولڈن بریسلیٹ ڈال کر کالی چادر کو ارد گرد پھیلاتے ہوئے ، میک اپ کا آخری ٹچ دیا۔۔۔۔ نفیس سی ہیل والی جوتی اپنے موم جیسے پیروں میں پہنی۔۔ جلدی سے شمسہ بیگم سے ملی "صنم جس طرح جانے کی جلدی ہے اسی طرح آنا بھی جلدی"

شمسہ بیگم صنم کو ہدایت دیتے ہوے بولی۔۔۔ جی ٹھیک ہے امی پرامس جلدی آوں گی پریشان نہ ہوں۔ صنم مسکراتی ہوئی بولی۔

جواد صاحب گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوے روڈ پر لے آے۔۔ بابا یہ گاڑی کیسے آئی؟؟؟

ان لوگوں نے گاڑی بھیج دی تھی کیا صنم حیران ہوتے بولی۔۔ ہاں بیٹا اسی دن، رات کے وقت بھیج دی تھی۔۔۔

جواد صاحب نے جواب دیا۔۔۔۔ گاڑی زارا کے گھر کے باہر جا کر رکی۔۔ صنم بیٹا واپسی کس ٹائم ہوگی ؟

جواد صاحب صنم کو دیکھتے ہوے بولے۔۔۔۔

آپ پریشان نا ہو بابا۔۔ کنزی مجھے ڈراپ کر دے گی

صنم مسکراتی ہوئی بولتے گھر کی جانب قدم بڑھا دی۔۔۔

اندر زیادہ لوگ نہیں تھے۔۔ پھر بھی صنم بہت نروس تھی۔۔ صنم کا وہاں بہت اچھا استقبال ہوا۔۔۔۔۔

ہاے !

صنم کو اپنے عقب سے آواز آئی،،،،،،

اس نے گردن موڑ کر دیکھا سامنے ایک نوجوان ہاتھ کی انگلیوں میں سگریٹ دوبائے صنم کو نظروں کے حصار میں لیے گھور رہا تھا۔۔ صنم کو اسکی نظروں سے الجھن ہونے لگی تھی اور اسے نظر انداز کرتی ہوئی قدم آگے کی طرف بڑھا لی۔۔ زاہد کو صنم کا یوں خود کو نظر انداز کرنا ایک آنکھ نہ بھایا،،،،،

کچھ دیر کی گفتگو کے بعد کیک کٹا اور خوشگوار ماحول میں کھانا کھایا گیا۔

یہ لیں جناب آپ کا گفٹ ،،،، بعد میں دیکھ کر بتانا کیسا لگا،،،،

صنم زارا کو گفٹ دیتے ہوئے مسکرا کر بولی،،،

تھنکیو کیوٹی پائے

زارا نے بھی خوش دلی سے تھام کر مسکرا کر کہا

صنم اسکے کیوٹی پائے کہنے پر جھنپ گئی تھی ،،، وہ آج لگ ہی بہت کیوٹ رہی تھی سب نے تعریف کی تھی اسکی ،،،،

اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔

اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔

   5
0 Comments